اُسے کہنا
Poet: ضیغم عباس شاہ By: zagam shah, nankana sb شناور الفت کناروں سے اوپر ہوا کرتے ہیں
ہر غوطہ زن کو آتی نہں تیراکی اُسے کہنا
کچھ لوگ توہوتےہیں موجوں میں روانی کی مانند
کچھ ہوتے ہیں صرف زینت حسرت جاں اُسے کہنا
مرحلے عشق کے ہوتے ہیں دانایئ سے ہٹ کر
اس میں نہیں چلتی زہن و سُخن کی با تیں اُسے کہنا
مدت سے ہیں گریہ یار میں مگھن وصل کے مارے
اشک ہوتے ہیں پندار محبت کی زباں اُسے کہنا
More Love / Romantic Poetry






