اُلجھی ہوئی زیست سنوار دو جاناں
میرا رنگ رُوپ نکھار دو جاناں
کسی بچے کی طرح ہو جاؤں مانوس
کبھی مجھ کو اتنا پیار دو جاناں
اگر کسی کو جیتنے کی ھے خواہش
اپنا یہ تن من دھن ہار دو جاناں
جلوہء حسن کو ترس گئی ہیں آنکھیں
شبِ وصل ھے نقاب اُتار دو جاناں
میرے سارے غم گِروی رکھ کر کبھی
مجھے ایک خوشی اُدھار دو جاناں
امر بیٹھا ھے پھیلا کر اپنا دامن
اب چاھے گُل دو یا خار دو جاناں