اُن سے وابستہ جو اک یاد میرے پاس ہے جی
اَب تو بس یہ ہی میرے جینے کی آس ہے جی
لمحے سکون کے سکھ راحتیں ہیں سب وَقتی
مجھے ہر حال میں دکھ ہی میرا راس ہے جی
وہ حال پوچھتا ہے عین میرا وقتِ مَرگ
یوں میرا دوست میرے درد کا شناس ہے جی
دولتِ حسن میسر ہے جسم بینوں کو
جہاں میں کس کو یہاں پیار کا پاس ہے جی
مجھ سے حالات کی نا سازگی کا مت پوچھیں
دن ہیں اُفسردہ ہر شام بھی اُداس ہے جی
ذَرا سی بات پہ آنکھوں کو اَشک بار کرے
مریضِ عشق ہوتا بڑا حساس ہے جی