اُن غزال آنکھوں نے
جیسے دیکھا چاندوں نے
دے کے پھول سوکھے ہوئے
دُکھ دیے کتابوں نے
چین دل کا لوٹ لیا
ریشمی لباسوں نے
عمر بھر رکھا مخمور
دو نشیلی آنکھوں نے
پور کر دئے زخمی
نرم خُو گلابوں نے
چاہتوں کو رنگ دیے
تتلیوں کے رنگوں نے
جھک کے رات بھر دیکھا
اُن کو چاند تاروں نے
قیس کر دیا مشہور
اِن خراب حالوں نے
خشک برگ و بار دیے
اتنے سبزہ زاروں نے
پیر چومے ہیں گر کے
اُونچے آبشاروں نے
طرزِ زندگی بخشا
ہم جُنوں کے ماروں نے
کوکھ کی ہے دھرتی کی
بانجھ ان ہی جنگوں نے
زیست کیا ہے سمجھایا
پھول! تیرے کانٹوں نے
دکھ نہیں ندیم کہ سب
دکھ دیے ندیموں نے