اُنسیت پل کی رفاقت کی عطا ہو شائد
تجھ سے ملنا ہی محبت کی خطا ہو شائد
میں خفا کر کے تجھے چین کبھی پا نا سکا
میرا ہی عکس کہو مجھ سے خفا ہو شائد
بس ترے ہجر میں جلتا ہوں تڑپ جاتا ہوں
اس بھلی شے کا ہی بس نام وفا ہو شائد
دل میں جھانکوں تو تری یاد نظر آتی ہے
میں اسے پیار کہوں، پیار نما ہو شائد
رخ ہوا کا جو ملے اُس پے کھڑا رہتا ہوں
تیرے ہی شہر کی جیسے یہ ہوا ہو شائد
جب ملا مجھ سے کہا عمر ہو لمبی تیری
یہ مرے حق میں تری یار دعا ہو شائد
جو نظر آتا ہے باہر سے جوالا اظہر
تیرے نزدیک یہ بیماری شفا ہو شائد