اُسکی سرخ ہوتی ہوئی رخسارمیں
عجب گلاب تھےدیکھیں نہیں بہارمیں
نشہ ایسانہیں ملتاکبھی شراب میں
ہوتا ھے جو آنکھ اشکبار میں
سامنےدریابہاتھاراہ فرار میں
کسی طوفاں سےہوگئی تھی ہمکنارمیں
نہیں تھی حسن و رنگینیوں کی طلبگارمیں
کرتی رہی تیری سادگی سےپیار میں
ہستی کیاتھی چاند کی پاتال میں
سورج کودیکھ کرآ گیا سنگھارمیں
بڑا بننا ھےمجھےحسن کردارمیں
عزت ڈھونڈتی نہیں دولت بیسیارمیں
اظہارمحبت تھاسووہ کر ہی لیا
بدل گیاباآخرانکاربھی اقرارمیں
ذندگی شدت دردمیں لپٹی ہوئی گزرگئی
سال درسال بیتےجو انتظار میں
تم کہتےتوخاک بنکرتیرےدرپہ بکھرجاتی
متاح جان پیش کرتی تیرےدربار میں
تمناملنےکی تھی سواس سے ملکرعائش
اور بھی پہلے سے ہوئی بیقرار میں