اِک دُعا نے بچا لِیا ہے ہمیں
ورنہ کِس کِس کی بدُعا ہے ہمیں
اُس کی رُسوائیوں کا ڈر بھی ہے
اور کہنا بھی بَرملا ہے ہمیں
وصل کی آرزُو بھی ہے دِل مِیں
ہجر کا دُکھ بھی جھیلنا ہے ہمیں
دیکھنا یہ ہںے کون بچتا ہے
زخم تو ایک سا لگا ہے ہمیں
عشق تو پہلے بھی ہوئے تھے بہت
لیکن اب کے یہ کیا ہںوا ہے ہمیں
صِرف ہم نے نہیں اُسے کھویا
اُس نے بھی رائیگاں کیا ہے ہمیں