اِک لمحہ تو پتّھر بھی خوں رو جائے
جب خوابوں کا سونا مٹی ہو جائے
اِک ایسی بارش ہو میرے شہر پہ جو
سارے دل اورسارے دریچے دھو جائے
پہرہ دیتے رہتے ہیں جب تک خدشے
کیسے رات کے ساتھ کوئی پھر سو جائے
بارش اور نمو تو اس کے ہاتھ میں ہیں
مٹی میں پر بیچ تو کوئی بو جائے
تین رُتوں تک ماں جس کا رستہ دیکھے
وہ بچّہ چوتھے موسم میں کھو جائے