Add Poetry

وقت کے ساتھ عناصر بھی رہے سازش میں

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

وقت کے ساتھ عناصر بھی رہے سازش میں
جل گئے پیڑ کبھی دُھوپ کبھی بارش میں

وہ تو اِک سادہ و کم شوق کا طالب نکلا
ہم نے ناحق ہی گنوایا اُسے آرائش میں

زندگی کی کوئی محرومی نہیں یاد آئی
جب تلک ہم تھے تیرے قرب کی آسائش میں

ایک دُنیا کا قصیدہ تھا اگرچہ میرے نام
لطف آتا تھا کسی شخص کی فہمائش میں

اس کی آنکھیں بھی میری طرح سے گِروی کہیں اور
خواب کا قرض بڑھا جاتا ہے اِک خواہش میں

Rate it:
Views: 877
01 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets