آنکھ میں یوں ٹھہر گیا دریا

Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujrat

آنکھ میں یوں ٹھہر گیا دریا
میرے سر سے اتر گیا دریا

چشم کب تک سمیٹ کر رکھتی
ایک پل میں بکھر گیا دریا

کون اترا ہے تشنگی لے کر؟
ہائے لوگو! کدھر گیا دریا؟

شہر والوں میں شور برپا تھا
چپکے چپکے گزر گیا دریا

باعثِ بے گھری بنا یاروں
جانے کس کس کے گھر گیا دریا

رات آنکھوں میں تھا قیام پزیر
اور وقتِ سحر گیا دریا

کتنا خاموش ہو گیا دیکھو
جانے کیسے سدھر گیا دریا!

پیاس جس کی تلاش میں گم تھی
زینؔ اُس کے شہر گیا دریا

Rate it:
Views: 448
20 Feb, 2015