اپنی آنکھوں میں کہیں مجھکو بسا لو اب تو
صفحہءِ دل پہ میرا نام سجا لو اب تو
جو گھٹا زلف کی چہرے پہ ہے پھیلی تیرے
اپنی انگلی سے اسے پیچھے ہٹا لو اب تو
لذتِ عشق سے محروم نہیں کر مجھکو
میری بانہوں میں کبھی خود کو بسا لو اب تو
تو بھی سجدوں میں بڑے عجز سے لفظوں میں مجھے
اپنے ہونٹوں سے کبھی مثلِ دعا لو اب تو
ہے میری روح میں ترا عشق، میری خاک میں عشق
تم اس ہی خاک کا اک محل بنا لو اب تو
کب تلک عشق میں رسوا یونہی ہوگے احسن
گریباں سی بھی چکو، صاف قبا لو اب تو