اپنی اداؤں میں ایسا اثر ہونے دو
چاند کے پہلو میں سحر ہونے دو
دامن میں کیا بھید چھپا رکھا ہے
کچھ زمانے کو بھی خبر ہونے دو
وابستہ ہوئے یوں فکر زندگانی سے
بپا ہم پہ بھی عذاب قہر ہونے دو
کیا رکھا ہے مجسمہ سازی میں
چلو ہم کو بھی قائل ہنر ہونے دو
نہ سیکھاؤ انداز رہبری مجھ کو
پتھر ہوں تو مجھے پتھر ہی ہونے دو