آج آیا تو بہت ٹوٹا سا تھا وہ شخص
جس نے کبھی میرے ساتھ
نا چلنے کی قسم کھائی تھی
آج میرا حال دیکھا تو بہت
شدیت سے رو پڑا میرے آگے
جس نے کبھی بڑے پیار سے
میرے چہرے سے
شبنم کی بوندیں ہٹائی تھی
میں کیسے نہ کرےی معاف ُاسے لکی
جس نے آ کر میرے سونہے ہاتھوں میں
اپنے پیار کی مہندی لگائی تھی
پڑے پیار سے آیا وہ قریب میرے
اور اپنے نام کی چادر مجھے ُاڑاھائی تھی
میری پلکیں کیسے نہ نم ہوتی
جب سب کے پوچھنے پر ُاس نے
اپنی زندگی صرف میری ذات بتائی تھی