Add Poetry

اپنی سوچوں سے کئی خوف و خطر باندھے ہوئے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

اپنی سوچوں سے کئی خوف و خطر باندھے ہوئے
کب سے بیٹھے ہیں یہاں رختِ سفر باندھے ہوئے

کر دیا تقدیر نے بے بس ہمیں کچھ اِس طرح
جِس طرح صیاد ہو طایرٔ کے پر باندھے ہوئے

اپنی مرضی کا ہر اِک منظر دِکھاتا ہے ہمیں
ایسا لگتا ہے وہ ہے سب کی نظر باندھے ہوئے

چل پڑے ہیں ہم اگرچہ گھر سے خالی ہاتھ ہی
اپنے پلوُ سے ہیں یادیں کچھ مگر باندھے ہوئے

باندھ رکھا ہے ہمیں دِل نے وفا کی ڈور سے
جِس طرح مٹی ہے صدیوں سے شجر باندھے ہوئے

چل پڑے عذراؔ تلاشِ زندگی میں پھر سے ہم
اپنے قدموں سے کویٔ لمبا سفر باندھے ہوئے

Rate it:
Views: 485
08 Oct, 2012
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets