اپنی نظروں سے ہی گرا تو کیا
پیار ہی بھیک میں ملا تو کیا
خوبصورت حسیں ہے یار مرا
ہجر غم وصل میں دیا تو کیا
طنطنہ بھولا وہ نہیں اپنا
عشق کی آگ میں جلا تو کیا
پیار کرتے رہے ہیں مدت سے
پھول زلفوں میں اب سجا تو کیا
زیست جیسے گزارے اس کی ہے
مجھ کو اس نے نہیں چنا تو کیا
بے وفا میں کہوں اسے کیسے
مل نہیں گر سکی وفا تو کیا
جان سے پیارا ہے مجھے اب بھی
میرا شہزاد نہ ہوا تو کیا