اپنی پلکوں پہ تجھے اتنا سجایا وشمہ
پھر بھی خوابوں میں ترا ذکر نہ آیا وشمہ
اُس نے اندر سے مرے زخم کریدے اتنے
میں نے جس شخص کو خود میں تھا چھپایا وشمہ
اپنی ہستی کے سبھی نقش مٹا دوں ، چاہوں
جس کو آنا تھا وہ بھی تو نہیں آیا وشمہ
اپنے ہرجائی کو ہر وقت دعا ہی دی ہے
آتشِ ہجر میں خود کو ہی جلایا وشمہ
جس نے زندانِ محبت میں سزا دی مجھ کو
میں نے بڑھ کر اسے سینے سے لگایا وشمہ