کچھ لمحوں کو زنجیر کر کے اپنے خوابوں کی تعبیر کر کے کاش میں تجھ کو باندھ سکتی حیرانگی کے پل تلے دھڑکنوں کے سلسے جب وقت رخصت آ پہنچتا تجھے لمحوں سے اسیر کرتی اپنی پلکوں پہ تعبیر کرتی کچھہ لمحوں کو زنجیر کرتی