ہم اپنی چاہت ایسے لوگوں پہ قربان کیوں کریں
مفاد پرست لوگوں پہ دوستی کا گمان کیوں کریں
جو دوست بناتا ہوں رقیبوں سے جا ملتا ہے
ایسے لوگوں کو ہم اپنا رازداں کیوں کریں
کیا وہ مجھے یوں ہی چاہتی رہے گی
یہ سوچ کر ہم خود کو پریشان کیوں کریں
جس نے آج تک میری محبت کا اقرار نہیں کیا
پھر اس سے ملنے کا ارمان کیوں کریں
کسی کے پیار نے چین و سکون لوٹ لیا اصغر
اب کسی اور سے محبت کا پیمان کیوں کریں