اپنی یاد سے کہو جاناں
مجھے یاد نہ آیا کرے
کیونکہ تمہاری یاد کے آنے سے
میں کھو سا جاتا ہوں کہیں
اور بے خبر ہو جاتا ہوں زمانے سے
ایسی بے خبری کے عالم میں
تمہاری چاہت کے راز
یہ خاموشی اور پریشانی کے رنگوںسے تحریر الفاز
زمانہ پڑھ لیتا ہے میرے چہرے سے
اس لیے
اپنی یاد سے کہو جاناں
جب گھر میں آئے ہوں مہماں
تو مت آیا کرے
کیونکہ تمہاری یاد آنے کے دوراں
میں غمزدہ سا لگتا ہوں اور پریشاں
تو سب میری اس حالت کا سبب پوچھتے ہیں
ہزار سوال اٹھاتے ہیں تو
میں لا جواب ہو کے رہ جاتا ہوں
اس لیے اپنی یاد سے کہو جاناں
مجھے یاد نہ آیا کرے