اپنے ّ آنگن کو ہم بچائیں گے
پیار کے دیب ہم جلائیں گے
خواب آنکھوں میں مر ہی جائیں گے
جب کبھی ڈھونڈ ان کو لائیں گے
ایک چھوٹا سا ہو گا گھر اپنا
پھول پودے وہاں لگائیں گے
رہتے ہو میرے زینہارِ دل
دل سے کیسے تمہیں بھلائیں گے
جائے گا ہم سے وہ بچھڑ آخر
پھر اسے کیسے کھو کے پائیں گے
کوئی ہوگا نہیں ہمارے سوا
اک نیا ہم جہاں بنائیں گے
بعد مدت کے دیکھے گا شہزاد
دیکھ کر ان کو مسکرائیں گے