اپنے آپ پہ چادر اوڑھ کے چاندنی رات بناؤں گا
اور محبوب سے صبح تلک باتوں میں وقت بتاؤں گا
تاکہ عدم موجودگی میں تجھ کو سُونا پن گھیر نہ لے
میں دفتر جانے سے پہلے ماتھا چوم کے جاؤں گا
شاید قدرت کی وہ رضا سمجھے اور اپنا لے مجھ کو
قصداً اپنی گھڑی میں اس کا دوپٹہ اٹکاؤں گا
نفسا نفسی کے عالم میں محبت کی افزائش کو
رب طاقت دے تو تجھ جیسے ہر بستی میں بناؤں گا
اس کے جسمِ اطہر کی شیرینی جاننے کو عبدی
میں سب سے پہلے نظریں، پھر دل، پھر ہونٹ ملاؤں گا