بےوفا بے وفائی کا ہنر سکھا دے مجھے،
میں بھی دل توڑوں اپنے جیسا بنا دے مجھے،
سیکھا طریقہ دل توڑنے کا تُو کوئی مجھے بھی
ہٹھیاڑ اپنا آج ہاتھوں میں پکڑا دے مجھے،
سیکھے ہیں جس ہنر مند سے تم نے داعو
ایسے اُستاد سے تُو آج ملا دے مجھے،
کس طرح سے تُو نے کیا تباہ نہال شاعر
تنہائی میں وہ راز آج بتا دے مجھے،