اپنےساتھ یادیں بےشمار لیےپھرتاہوں
سر پہ ان سب کا بار لیے پھرتا ہوں
عشق کےاسرارورموز عیاں کر بیٹھا
اب راہوں میں صلیب ودار لیے پھرتاہوں
ہم دیوانےجیتےمرتےہیں عشق کی خاطر
میں اپنی ہتھیلی پہ اپنا سر لیے پھرتا ہوں
اس سے وصل کی خاطر گھر سےچلاآیا
ملن ہو نہ سکاہجر کاآزارلیے پھرتاہوں
اس کی چاہت کےگوہرکوئی چرانہ لے
اصغرجیسا پہریدارساتھ لیےپھرتاہوں