اپنے غم کا بھی غم کچھ بحیثیت کریں
کہ اپنے مزاج کو یوں مختلف کریں
سوچ و افکار کا عالم ہے کہ
آخر کس کس کو باعزت کریں
فکر کا ظہور معجزے سے کم نہیں
جو تلخ لگے یاد اُسے معذرت کریں
مجھے نصیب نے رونا ہی دیا ہے
وہ اپنی خوشی کی خیریت کریں
اک جہاں اجاڑ کر بھی بیٹھے ہو تو
پھر سے زندگی کی کوئی بَدایت کریں
ہم لوگوں کا متعارف ہے انہوں سے
وہ جاکے بھل اور کوئی قومیت کریں