اپنے لیئے کوئی آزار ہی تو ہیں
ہم زندگی سے بیزار ہی تو ہیں
تیری عظمت تو آسمان چھوُ گئی
ہم ارضی پہ درگذار ہی تو ہیں
ماتھے پہ بندیا کی طرح سجالے
ہم یار تمہارا سینگار ہی تو ہیں
تیری ادا کے تناؤ سے جھکادیا
ابکہ بس ایسے گناہگار ہی تو ہیں
چلو آج سے کچھ بھی نہ سمجھو
ہم کسی کے تعبیدار ہی تو ہیں
یہ دل بھی تو تیری ملکیت ہے
ہم بس کرائے دار ہی تو ہیں