اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے
غم کی اس دھوپ میں زلفوں کی گھٹائیں دو مجھے
زندگی ڈوب گئی غم کے اندھیروں میں کہیں
تیری فرقت میں چمن ہو گئے سب ویرانے
میری امید مٹی خواب مرے ٹوٹ گئے
پھر مجھے دے دے مرے کل کے حسیں افسانے
جو تھیں میرے لیے سرگم سی صدائیں دو مجھے
اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے
میں نے اشکوں میں کہیں تجھ کو چھپا رکھا ہے
تو مرے پاس نہیں میری نگا ہوں میں سہی
کیا ہوا مل نہ سکی پیار کی منزل مجھ کو
میں ترے پیار کی بھولی ہوئی ر ا ہوں میں سہی
پھر وہی سادہ و رنگین ادائیں دو مجھے
اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے
جھلملاتی ہیں ابھی تک تری یادیں دل میں
آج بھی میرے تصور میں مرے پاس ہے تو
میں تجھے بھولنا چاہوں بھی تو ممکن ہے کہاں
میری ویران سی اس زیست میں بس آس ہے تو
ااب وفاؤں کی نہ کچھ اور سزائیں دو مجھے
اپنے مہکے ہوئے آنچل کی ہوائیں دو مجھے