طاری ہے مجھ پہ تیری وفا کا سرور ہے
اپنے نصیب پر مجھے کتنا غرور ہے
تیرے بغیر کچھ نہیں دل کے مزار میں
شہرت تری ،مگر مرے ماتھے کا نور ہے
ترے بخیر روح مری اب نڈھال ہے
جب تو نہیں تو ذات مری چور چور ہے
مقتل بنا ہوا ہے، تُو اے شہر آرزو
تو نیک نام ہے مجھے اس کا شعور ہے
وشمہ کا کیا مقام ہے وہ جانتی تو ہے
تیرا مقام کیا ہے وہ واقف ضرور ہے