سنک ر وہ میری بات کو حیران ہوگئی
میرا سوال سن کے پریشان ہوگئی
ذلت کیساتھ مجھ کو نکالا گیا تھا جب
وہ دیکھتی رہی مگر انجان ہوگئی
اب یاد کر کے روتی ہے میری وفاؤں کو
ٹھکرا کے مجھ کو میری قدر داں ہوگئی
جب بے رخی کو میں نے گلے سے لگا لیا
چاہت پلٹ کے پھر سے مہربان ہوگئی
دل کے چمن میں جب بھی بلایا تو رد کیا
پر آج بن بلائے ہی مہمان ہوگئی
اب جمگٹھے میں رہنے کی عادت نہیں رہی
تنہائیوں سے اب میری پہنچان ہوگئی
زخموں سے میرے دیکھ کر رستا لہو اشہر
اپنے کیے پہ خود وہ پشیمان ہوگئی