اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو
میں ہوں تیرا نصیب اپنا بنا لے مجھ کو
کل کی بات اور ہے میں آج سا رہوں نہ رہوں
جتنا جی چاہے تیرا آج ستا لے مجھ کو
میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن
میں ہوں گر پھول توجوڑے میں سجا لے مجھ کو
بادا پھر بادا ہے میں زہر بھی پی جاؤں قتیل
شرط یہ ہے کوئی بانہوں میں سنبھالے مجھ کو