اپنے ہی شہر میں ہیں محصور

Poet: UA By: UA, Lahore

اپنے ہی شہر میں ہمیں محصور ہونا تھا
اس سے سوا اب اور کیا مجبور ہونا تھا

اپنی دعاؤں میں اثر ضرور ہونا تھا
اپنا مقدر بھی بہت بھر پور ہونا تھا

غفلت سے ایک آن میں منظر بدل گیا
ورنہ ہمیں بھی شادماں مسرور ہونا تھا

کیوں اپنے آس پاس کسی کو بلاتے ہم
ہم کو تو اپنے آپ سے بھی دور ہونا تھا

تاثیر حسن خوباں ہم خود میں نہ رہے
اب اور کس طرح سے مخمور ہونا تھا

اے دختر آدم تیری خواہش ڈبو گئی
ورنہ تجھے ہی جنت کی حور ہونا تھا

شاید کسی غالب کی روح تحلیل کر گئی
ورنہ ہمیں شاعر نہیں مزدور ہونا تھا

خوشیوں کی آرزو بڑی مہنگی پڑی عظمیٰ
نہ تھی خبر اس درجہ بھی رنجور ہونا تھا

Rate it:
Views: 650
27 Oct, 2008