اپنے ہی شہر میں ہیں محصور
Poet: UA By: UA, Lahoreاپنے ہی شہر میں ہمیں محصور ہونا تھا
اس سے سوا اب اور کیا مجبور ہونا تھا
اپنی دعاؤں میں اثر ضرور ہونا تھا
اپنا مقدر بھی بہت بھر پور ہونا تھا
غفلت سے ایک آن میں منظر بدل گیا
ورنہ ہمیں بھی شادماں مسرور ہونا تھا
کیوں اپنے آس پاس کسی کو بلاتے ہم
ہم کو تو اپنے آپ سے بھی دور ہونا تھا
تاثیر حسن خوباں ہم خود میں نہ رہے
اب اور کس طرح سے مخمور ہونا تھا
اے دختر آدم تیری خواہش ڈبو گئی
ورنہ تجھے ہی جنت کی حور ہونا تھا
شاید کسی غالب کی روح تحلیل کر گئی
ورنہ ہمیں شاعر نہیں مزدور ہونا تھا
خوشیوں کی آرزو بڑی مہنگی پڑی عظمیٰ
نہ تھی خبر اس درجہ بھی رنجور ہونا تھا
More General Poetry






