اپنےپاس اس کی کوئی نشانی نہیں ہے
اب کوئی میرے من کا دل جانی نہیں ہے
کون یہاں میرا حبیب کون میرا رقیب ہے
اس راز کی اصل حقیقت پہچانی نہیں ہے
دنیا میں بڑےنادان ہوتےہیں وہ لوگ
جنہوں نےعشق کی حقیقت مانی نہیں ہے
تیری دوستی میں کتنے ہی سال بیتے
اتنی مدت کےبعد بھی یہ پرانی نہیں ہے
کیا سمجھ کر قبضہ جمائےبیٹھےہو
کیا اصغرکےدل کا کوئی بانی نہیں ہے