اچانک کہیں گم ہوجانے سے ڈر لگتا ہے
محبت تو کر سکتا ہوں نبھانے سے ڈر لگتا ہے
زندگی ہے جو موت کے قریب کئے جاتی ہے
بس اتنی سی بات سمجھانے سے ڈر لگتا ہے
بضد تھا مجھے کسی کھیل میں حصہ بنا لیتا
کھیلا نہیں کہ اسکو ہرانے سے ڈر لگتا ہے
ضرورت اسکی ایسی کوئی خاص کب تھی
مگر پھر بھی اسے بھگانے سے ڈر لگتا تھا
زندگی کی قید سے کب بھاگ چکا ہوتا راہی
بس زمانے کے رونے دھونے سے ڈر لگتا ہے