اچھا نہیں گلشن میں یہ برسات سے پہلے
گو رات کی رانی بھی کِھلے رات سے پہلے
بس میرے جوابات پہ ہی یوں نہ تڑپنا
کچھ سوچنا اپنے بھی سوالات سے پہلے
تمنائے محبت کو نہ آنکھوں میں چھپانا
جذبات بھی ظاہر ہوں خیالات سے پہلے
کیا خون کی ہولی ہے یہ برما کی زمیں پر
کچھ شرم کرو زیست پہ ہر گھات سے پہلے
ہر نیکی کے بدلے میں ملے سب کو محبت
اعمال بھی بہتر ہوں جو صدقات سے پہلے
اس بزم میں آتے ہو مجھے شعر سنانے
اوذان ضروری ہیں جی جذبات سے پہلے
زلفوں میں مری آج یوں گجروں کو سجا دو
اے وشمہ مرے پیار کی بارات سے پہلے