شام تیرے نام کی
غزل لکھنے کی میں جسارت کی
قلم کی نوک رک گی کاغذ پر
میں منتظر رہی اشعار کی
خوبصورتی بیان کرنے کیلۓاسکی
تشبہہ دی چاند کی
الفاظ سارے پھر کھ گے
میں کیا بات کرو اسکی چاہ کی
لب میرے مسکرا ا ٹھے
جب یاد آئ اک سہانی شام کی
ہزاروں میں بھی منفرد لگتا ہے
انمول ایسی بات ہے میرے یار کی