مجھے ہسنا نہں آتا
مجھے رونا نہیں آتا
مجھے بھلانا نہیں آتا
مجھے پانا نہیں آتا
میں نے خود کو تجھ میں
ڈھال لیا ہیں اس قدر کہ
اب ُاس ڈھال سے نکلنا نہیں آتا
مجھے کچھ کہنا نہیں آتا
مجھے کچھ بتانا نہیں آتا
جاناں ! میری آنکھیں
میرا دل تو بولتا ہیں
کیا تمہیں بھی سننا نہیں آتا
کیوں کہتے ہو بار بار کہ
بھول جاؤں تمہیں جبکہ
خدا گواہ ہیں کہ مجھے تو
تمہیں بھلانا بھی نہیں اتا
مجھے تو نئی زندگی تم
نے دی ہیں تو پھر کیسے
مٹا دوں جبکہ جانتے ہو تم
مجھے تو تمہارے کسی
لفظ کو بھی مٹانا نہیں آتا
تمہاری بےُرخی مجھے
تکلیف دیتی ہیں پھر کیوں
ستاتے ہو جبکہ مجھے
تو تمہیں منانا بھی نہیں آتا
اب تو شاید میری دعائیں
قبول بھی نہیں ہوتی
شاید مجھے تمہاری طرح
آمین بھی کہنا نہیں آتا
تم اب خود ہی آ جاؤ نا
کہ اب دل نہیں لگتا ہیں
جانتے ہو تم بھی کہ مجھے
اپنا حال دل کسی کو بتانا بھی نہیں آتا
جاناں ! تم کس زمانے کی
پروا کرتے ہو جبکہ اس
زمانے کو تو کسی کو
ملانا بھی نہیں آتا
مجھے جو بھی ُبرا کہتا ہیں
کہنے دو مگر اک بار
اپنے دل سے پوچھ لو
کیا ُاسے بھی مجھے
اچھا کہنا نہیں آتا