اک بھینی بھینی خوشبو ہر سمت چھا گئی ھے
شاید چمن میں آ کے وہ مسکرا گئی ھے
سوکھی ہوئی تھیں شاخیں ویران تھا قفس بھی
پھر بھی عجب سا نغمہ بلبل سنا ھئی ھے
میرے ویران گھر میں تھا اندھیرا ہی اندھیرا
وہ چپکے چپکے آ کر شمع جلا گئی ھے
اس نے جو سوئے گلشن رخ بے نقاب دیکھا
یوں لگ رہا ھے جیسے کہ بہار آ گئی ھے
وہ کس قدر حسیں ھے اسے کچھ خبر نہیں ھے
یہی سادگی ہی اس کی میرے دل کو بھا گئی ھے
کیوں آج اتنا خوش ھے تجھے کیا ملا ھے زریں
اک شوخی تبسم تیرے لب پہ آ گئی ھے