وہ چاند تھا چھپ گیا رہا نہیں میرے پاس کبھی
مٹ نہیں سکتا میرے دل سے یہ احساس کبھی
برسنا ہے کیسا برسات کا یوں شب بھر کبھی
کہ بوندوں سے صحرا کی بجھتی نہیں پیاس کبھی
اسے ڈھونڈوں گا میں رب کے خزانوں تک وقاص
وہ ملے گا اک دن ختم ہو گی یہ تلاش کبھی