اک تو اسے ہر بات میں حد چاہیے میری
پھر اس پہ محبت بھی اشد چاہیے میری
پہلے اسے درکار تھی شام اور یہ شانہ
اب مجھ کو بھلانے میں مدد چاہیے میری
بو آنے لگی تجھ سے بھی دنیا کی مرے یار
کچھ روز مجھے صحبت بد چاہیے میری
کہتی ہے فرشتوں کی طرح ٹوکوں نہ روکوں
اور آدمی والی بھی سند چاہیے میری
کیا دن میں ضروری ہے کہ اوروں میں رہو تم
کیا رات میں بس نیت بد چاہیے میری