اک تھکن

Poet: Rukhsana Kausar By: Rukhsana Kausar, Jalal Pur Jattan, Gujrat

 اے شبِ ہجراں بتا تو ہی
کیسے سوئیں ہم
کہ اب تو تھک چکی آنکھیں
کہ اب تو تھم چکی سانسیں
یہ پلکیں بند نہیں ہوتیں کسی طور
کسی لمحے میں بھی نہیں سوتیں
جو آنکھیں بس تمھاری ہیں
پھر کیوں تھکن سے ہاری ہیں
کسی طور سو نہیں سکتی
وصل کی خواہش میں
تیرے ہی خواب روز بُنتی ہیں
اگر یہ بند ہو بھی جائیں تو
ہجر کے سنگ ریزوں میں پڑے پتھر
ان کا درد بڑھاتے ہیں
پھر کس طرح دے پاؤں کچھ آرام ان کو
جو آنکھیں تیرے وصل کے انتظار میں
بہت ہی تھک گئیں اب تو
اے شبِ ہجراں بتا تو ہی
کیسے سوئیں ہم
کہ اب تو تھک چکی آنکھیں
کہ اب تو تھم چکی سانسیں
 

Rate it:
Views: 393
27 Mar, 2014
More Love / Romantic Poetry