جب سے اُسے پانے کا امکان ہو گیا
جینا میرے لئے کچھ آسان ہو گیا
پہلی نظر نے اُس کی یہ ستم کیا
پیدا دِل و دِماغ میں ہیجان ہو گیا
جانا ہے جب سے اُس دلرُبا کو میں نے
خود اپنے آپ سے بھی انجان ہو گیا
شعر میرے سُن کے اُس نے یہ کہا
لو آج تُو بھی صاحبِ دِیوان ہو گیا
اک دل ہی تھا وہ بھی دے دیا اُسے
فہیم تُو تو بے سر و سامان ہو گیا