اک دلربا ملا تھا لگتا تھا آشنا سا
مخمور سی نگاھیں نام تھا بھلا سا
مسکان تھی یا کلیوں کی لڑی تھی
وہ بنایا گیا تھا اوروں سےجدا سا
انجمن کی جان تھی یانغمے کا ساز تھا
رفاقت تھی اسکی احساس تھا فدا سا
نظر جب وہ آئےھر چیز بھول گیا تھا
لذت سرور سے بھرپور تھا نشہ سا
خلوت میں وہ جمال جلوت میں وہ ادا
مانوس سی وہ زلفیں غنچہ تھا کھلا سا
ندی کا وہ پانی جو عکس دے رھا تھا
تصویر لے رھا تھا جیسے اک آئینہ سا
موجیں جس کو اٹھ اٹھ کے دیکھتی تھیں
پھولوں کی آغوش میں محو پری چہرہ سا
مہندی کی خوشبو ھر طرف بکھر رھی تھی
سرخی تھی لبوں پہ جیسے گلاب تھا کھلا سا
بجلی کی وہ چمک دل پر گر رھی تھی
وہ عالم مدھوشی میں لگتا تھا لجا لجا سا
بادل گھرے ھوئے تھے بارش برس رھی تھی
پرندے گا رھے تھے وہ کوئیلوں کا ھمنوا سا
اس آرزوئے دل پہ کون نہ مر جائے اے خدا
یہ خواب تھا یا حقیقت جنت کا راستہ سا
ھوش آیا تو نیندیں بھی اڑ گئی تھیں حسن
لگ گیا ھو جیسے راتوں کا رتجگا سا