اک ذرا زحمت کبھی فرمائیے
اپنی طرز ناز تو سمجھائیے
ہم کو اپنا ضبط تو معلوم ہے
آپ بھی حد ستم بتلائیے
ساز دل اک دن ذرا پھر چھیڑئیے
بھولا نغمہ پیار کا پھر گائیے
ہم یقیں کر ہی چکے لیکن ذرا
بات اپنی آپ پھر دہرائیے
آپ کو آنا نہیں نہ ہی سہی
بندہ پرور ہم کو ہی فرمائیے
دل کا سودا زندگی کا سودا ہے
لیجیئے دل درد دیتے جائیے
کھوج میں وامق ہوا گم آپ کی
ہو سکے تو گھر کبھی لے جائیے