اک رات کے پہر میں یار خیال میں
میں روز نکلتا ہوں اس بکھرے دیار میں
وہ جابجا تو مجھ کو کبھی دیکتا نہیں
میں ہوں نگاہ شوق کے اس انظار میں
بعداز نماز عشق وہ ملتا ہے کچھ کے یوں
لگتا ہے جی اتھا ہوں اس وقت وصال میں
ہے آخری یہ میل جو لمہاۓ چند کا
ہے کاش کے رک جاۓ وقت کمال میں