اک روشنی کا سامان دل میں ہے
کوئی روشن اس ویران دل میں ہے
اٹھتا ہے شور اس کی چاہت کا
ہے برپا اک طوفان اس دل میں ہے
جی بہلتا نہیں اسکی یادوں سے
اسے پوجنے کا ارمان اس دل میں ہے
درد بن کر رہتا ہے وہ سینے میں
بڑا قاتل مہمان اس دل میں ہے
سکون ملتا ہے اس کے تصور سے
اسے پا لینے کا امکان اس دل میں ہے