گزرے ہوئے لمحوں کی گفت و شنید نہ کر
اب اپنوں یا بیگانوں پہ کوئی تنقید نہ کر
وقت لیتا نہیں آغوش محبت میں آ کر
ہاتھ سے بنا گلشن غیروں سے امید نہ کر
چل دیکھ کر زمانے کی ویران راہوں میں
جو دے پل کا آرام وہ پل کبھی خرید نہ کر
مقام اول محنت سے ملتا ہے خوشی کے لئے
ہر لفظ سے کچھ کر حاصل فقط تردید نہ کر
تجھ میں ہے سکت تو جی کسی کے لئے خالد
سجا کر تن کو اپنے اکیلا کبھی عید نہ کر