اگر جرم محبت ھے تو مجھے اسکی سزا دے دو
احسان تو ھو گا یہ ملنے کی دعا دے دو
یوں دھوپ کے ساحل پے جلتے ھوئے لوگوں کے
بھڑکتے ھوئے جسموں کو تھوڑی سی ھوا دے دو
وہ آنکھ کا آنسو بھی سمندر میں ناں ڈھل جائے
دریاؤں کے دھاروں کو رکنے کی صدا دے دو
میرا دل جو مچل جائے تو چپکے سے یہ کہہ دینا
مرنے کا ھے وقت پیارے ذرا گھر کا پتہ دے دو