اگر میں نگاہِ محبت اٹھا دوں
تو پھر تیرا چھپنا بھی مشکل بنا دوں
یہاں تک بڑھے کاش یہ لذتِ غم
وہ مجھ کو ستائے میں اس کو دعا دوں
مِرا بس چلے تو محبت کی خاطر
ہر اک کو میں اپنا ہی جیسا بنا دوں
وہیں پر ہو کعبہ مِری آرزو کا
جہاں بھی جبینِ محبت جھکا دوں
رہِ زندگی میں نہ پھر روشنی ہو
اگر میں چراغِ محبت بجھا دوں
وہی جس نے توڑی مِری آس
اسے کس طرح اپنے دل سے بھلا دوں