اہل دل جو بھی بات کہتے ہیں
Poet: کیف مرادآبادی By: Umair Khan, Adelaideاہل دل جو بھی بات کہتے ہیں
کوئی راز حیات کہتے ہیں
ان کے غم سے ہے جاوداں ورنہ
زیست کو بے ثبات کہتے ہیں
ہائے وہ دور عشق جب آنسو
داستان حیات کہتے ہیں
خواب غفلت میں جو گزرتا ہے
ہم تو اس دن کو رات کہتے ہیں
عشق کی اصطلاح میں غم کو
انقلاب حیات کہتے ہیں
جو بھی ہیں واقف حقیقت دل
دل کو ہی کائنات کہتے ہیں
لفظ و معنی میں آ نہیں سکتی
وہ نظر سے جو بات کہتے ہیں
مرد حق میں تو ماسوا کو بھی
پرتو حسن ذات کہتے ہیں
مدتوں غور کرنا پڑتا ہے
ان سے جب دل کی بات کہتے ہیں
کار گاہ نقوش عبرت کو
کیفؔ سب کائنات کہتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






