ایسا تو کوئی فرد نہیں جو درد لئے ترس گیا
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiایسا تو کوئی فرد نہیں جو درد لئے ترس گیا
ہاں مگر ہو سکتا ہے کوئی گرد لئے ترس گیا
دید کی کئی خوشامدیں جو مائلی سے گریز نہیں کرتی
حد میں رہا جو شخص وہ لاحد لئے ترس گیا
خیال اور خواہش کی تو بڑی پرواہ کی تھی
اس طرح بھی یہ خیال ضرب لئے ترس گیا
جو کبھی سند شاہی سے بڑی شہرت رکتھے تھے
وہی وقت فرمان آج آہ سرد لئے ترس گیا
یہاں محبتوں کے دامن بھی مقروض ہیں سارے
نین سے ملائے نین کوئی قرض لئے ترس گیا
ہماری خودغرضی تو نہ بھی سوچے سنتوشؔ مگر
جو جہاں ٹھہرا شخص، اپنے غرض لئے ترس گیا
More Love / Romantic Poetry






