عاجز ہو طب مرض سے ہمیں اتنا علیل کر دو
جتنےچاہوزخم دے کر زندگی ہم پہ ثقیل کردو
محترف نہیں ہم پراک سوداکریں پیشہ ورانہ
سکھ چین لو ہمارے ہمیں اپنے دکھ تحویل کردو
ڈر ہے کہ تشنگی کہیں ہوجائے نہ کم ہماری
ہماری ذات پہ تم اپنی مہربانیاں قلیل کر دو
بےتابی اپنی جگہ سناہےانتظارمیں ہےلذت
خوابوں میں آنےکےتم وقفے طویل کردو
فناہوکےشایدتم تک پہنچ ہی جائیں ہم
ایساکروہمیں ذرا ہواؤں میں تحلیل کردو
جوکہتےہیں محبت اب کتابوں میں ہی سجتی ہے
وفاؤں کےذریعےنوشی انکوپیش اک دلیل کردو